Saturday, September 29, 2018

Amal ki power full hasil karne ka tariqa (rohani power) Trans

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
آج ایک بہت زبردست چیز آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ آج سے پہلے یہ تحریر تو دور کی بات آپ نے اس موضوع کو بھی نہ سنا ہوگا۔ آج میں آپ کو بتاٶں گا کہ عمل کی طاقت کو مکمل حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ عمل کی طاقت سےپورا فاٸدہ اٹھاٸیں تو ضروری ہے کہ آپ ٹرانس کی حالت میں آجاٸیں۔ ٹرانس کی حالت ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس میں آپ اسظاہری دنیا سے بالکل بے خبر ہوجاتے ہیں اور روحانی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جس دنیا میں ہم ابھی موجود ہیں اسے Material world کہتی ہیں۔ اس سے نیچے elemental world ہے۔ material world سے اوپر lower astral world ہے۔ اس سے اوپر real astral world ہے۔ اس سے اوپر elysium یعنی عالم ارواح ہے. جس Material world میں ہم ہیں وہاں دوچیزیںموجود ہیں۔ مادہ اور ایتھر۔
ہمارا ٹاپک کیونکہ مادی دنیا یعنی material world ہے اسی لیے ہم اسی کے دو حصے مادہ اور ایتھر پہ بات کریں گے۔ اور وہ بھی مختصر کیونکہ روزے کی حالت میں زیادہ لکھا نہیں جاتا۔
مادہ ہر وہ چیز ہےجو عام آنکھ سے نظر آتی ہے۔ جیسا کہ اس وقت ہمارا موباٸل فون۔ لیکن ہمارے ہر طرف ایتھر ہی ایتھر ہے۔ ایتھر اصل میں انرجی ہے۔ ہم خود انرجی سے بنے ہوۓ ہیں اور ہمارے ارد گرد ہر چیز انرجی سے بنی ہوٸی ہے۔ قوتِ تخیل کی مدد سے اس انرجی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دنیا کو aether plane کہتے ہیں۔ اب ہم مشقیں دیکھیں گے کہ اس کو ہم کیسے دیکھ سکتے ہیں۔ اور ظاہدی بات ہے یہ مشقیں مراقبے کی مشقیں ہوں گی۔
پہلی مشق
سانس کے اوپر روزانہ کم از کم ١٥ منٹ توجہ دیں۔ سانس اندر لیتے ہوۓ محسوس کریں کہ انرجی اندر جا رہی ہے۔ باہر نکالتے ہوۓ محسوس کریں کہ اپنے اندر سے تمام منفی قوتیں باہر نکال رہے ہیں۔ اس ایکسرساٸز سے آپ سکون محسوس کریں گے۔ روزانہ یہ مشق کرنی ہے۔
مشق نمبر ٢
آپ کے ذہن میں سوال آ رہا ہوگا کہ اکثر عامل ایک ہی مراقبے کی مشق کو ساری عمر کرنے کو کہتے ہیں۔ آپ زیادہ کیوں بتا رہے ہیں۔ اس سوال کا جواب بھی میں ہی بتا دیتا ہوں۔ 
ہر مشق کا اپنا مقصد ہوتا ہے۔ جب وہ پورا ہو گیا تواسسے مشکل اور بہتر مشق یا مراقبے کی طرف بڑھتے ہیں۔ پہلی مشق کا مقصد تھا آپ کی کسی ایک مقام پر توجہ کروانے کی پریکٹس کرواٸ جاۓ۔ جب مقصد پورا ہو گیا تو اب آگے بڑھنا چاہیے۔ اس دوسرا مشق کا مقصد قوتِ تخیل کو پرواز دینا ہے۔ تیسری مشق جو آگے چل کر بتاٶں گا کا مقصد آپکو ایتھر کی دنیا میں داخل کرنا ہے۔ ایک ہی مشق کو بار بار ساری زندگی دہرانے کا مقصد ایک ہی ڈگری کو بار بار حاصل کرنا ہے۔ جو کہ فضول ہے۔
دوسری مشق یہ ہے کہ آپ نے اپنی ہتھیلی کو غور سےدیکھتے ہوۓ ٣٠ تک گنتی گننی ہے۔ اس کے بعد جلدی سے سامنے والی دیوار پر نظر ڈالیں۔ آپکو ایک لمحے کیلیے اپنی ہتھیلی کا عکس دیوار میں نظر آۓ گا۔ لیکن فوراً ہی غاٸب ہو جاۓ گا۔ یہ مشق بار بار دہراٸیں یہاں تک کہ اپنے ہاتھ کو واضح دیکھ سکیں۔ اب جب یہاں تک کامیاب ہو جاٸیں تو اسمیں رد و بدل کی کوشش کریں۔ کیا آپ اسمیں مزید انگلیاں شامل کر سکتے ہیں۔ کیا آپ ہاتھ کی حالت کو اپنی مرضی سے بدل سکتے ہیں۔ اگر ہاں تو مبارک ہو۔ آپ قوتِ تخیل حاصل کر چکے ہیں۔ 
اس مشق کے متعلق سب سے زٕیادہ ذہن مں ابھرنے والا سوال یہ ہے کہ ہم ایسی چیز کا تصور آخر کیوں کریں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں ہے۔ جیسا کہ آپ نے کہا کہ ہاتھ میں انگلیاں بڑھا دیں۔ ہاتھ کی حالت کو بدلیں۔ دیوار پر ہمارا ہاتھ نہیں تو ہم غلط تصور کیوں کریں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایتھر موجود ہی نہیں اور ہم محض غلط تصور کر رہے ہوں کہ ایتھر موجود ہے۔ 
اس سوال کا جواب یہ ہی کہ ہمارا دماغ وہی کرتا ہے جس کا حکم دیا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے ہم اسے صرف مادی وجود دیکھنے کیلیے استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ نٸی چیزیں دیکھنے کے قابل ہی نہیں رہتا۔ مثال کے طور پر ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں تو ہمیں ناک ہمیشہ نظر آتا ہے۔ آپ جہاں بھی نظر دوڑاٸیں ناک ہمیشہ نظر آتا ہے۔ لیکن آپ یہ بات آج نوٹ کر رہے یں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا دماغ ہمیشہ ناک کو نظر انداز کرتا آیا ہے۔ اسی لیے آپ کو محسوس نہیں ہوتا۔ اسی طرح آپ کے سامنے کوٸی جن آ جاۓ تو آپ کو نظر نہیں آۓ گا۔ کیونکہ آپ کا دماغ کوٸی نٸی بات ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا۔ تو ہمیں دماغ کو ٹرین کرنا ہے تاکہ ہر نٸی بات کو وہ قبول کرے۔ ایتھر ہر وقت موجود ہے لیکن ہم نے اسے کبھی ٹرین ہی نہیں کیا ایتھر دیکھنے کیلیے۔
مشق نمبر ٣
پچھلی دو مشقیں محض اس مشق کی طاقت کو حاصل کرنے کیلیے کی گٸیں تھیں۔ اس کو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کھڑکی سے باہر کا نظارہ دیکھیں۔ اگر آپکے گھر کے باہر کوٸی اچھا نظارہ نہیں ہے تو کسی پارک میں چلے جاٸیں۔ وہاں کہ کسی نظارے کو بہت باریک بینی سے دیکھیں۔ چھوٹی سے چھوٹی بات کو نوٹ کریں۔ ہر درخت ہر بنچ ہر پتے کو غور سے دیکھیں اور ذہن نشین کر لیں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کریں اور وہی نقشہ اپنے سامنے دیکھیں۔ کیا ہر ہ چیز نظر آرہی ہے جو پہلے تھی۔ یقیناً نہیں۔ تو دوبارہ کریں۔ یہاں تک کہ تصور بالکل درست قاٸم ہو۔ اس میں کچھ دن لگیں گے لیکن آپ نے ہار نہیں ماننی۔ جب تصور مکمل ہو جاۓ تو صرف اتنا کریں کہ ہر چیز کو نیلے یا سنہرے رنگ سے تصور میں بھر دیں۔ میرا مشورہ ہے کہ سنہرے رنگ سے بھریں وہ زیادہ مفید ہے۔ جب یہ ہو جاۓ تو آنکھیں کھولیں اور تصور کریں کہ آنکھیں کھلنے کے بعد بھی اس جگہ کا رنگ سنہرہ ہے۔ اگر آنکھیں بند کرکے یہ تصور کر چکے ہیں تو آنکھیں کھولنے کے بعد بھی یہ تصور جاری رکھنا مشکل نہ ہوگا۔ 
مبارک ہو۔ آپ یہ مشق کرنے کے بعد aether plane میں داخل ہو چکے ہیں۔
اب جب بھی عمل کرنا ہو تو پہلے اپنے کمرے کی ہر چیز کو بغور دیکھیں اور آنکھیں بند کر کے اس کا تصور کریں۔ اگر ایسا کرنا مشکل ہے تو اپنے سامنے ایک موم بتی کو دیکھیں تصور میں۔ اس کی شمع پہ توجہ رکھیں۔ اس شمع کو دیکھتے ہوۓ اپنے اردگرد آوازوں پہ توجہ دیں۔ پنکھے کی آواز پرندوں کی آواز یا ساتھ والے کمرے کی آوازیں سناٸی دیں گی۔ نظر شمع پر لیکن توجہ آواز پر۔ جب تصور قاٸم ہو جاۓ تو خود پر توجہ دیں۔ شمع سے نظریں ہٹا لیں۔ آس پاس کی آوازوں پہ توجہ نہ دیں۔
اب آپ جب خود سے نظر ہٹا کر آس پاس نظر دوڑاٸیں گے تو آپکو ہر جگہ سنہری روشنی نظر آۓ گی۔ مبارک ہو۔ یہی ٹرانس کی حالت ہے۔ اب آپ کوٸی بھی عمل پڑھیں گے تو اس سے ایک انرجی نکلتی محسوس ہوگی۔ میں اس انرجی کو نور نہیں کہ سکتا کیونکہ ہر انرجی کا رنگ مختلف ہوتا ہے۔ اس حالت میں پڑھا گیا عمل بہت زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ ایک عام سا عمل بھی کٸی گنا زیادہ قوت دکھاتا ہے۔
بھاری اور جلالی اعمال عموماً گہرے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ہلکے اعمال سے ہلکی سفید سبز یا پیلی روشنی نکلتی ہے۔ جلالی اعمال سے بعض اوقات بھوری یا کالی انرجی بھی نکلتی ہے خاص کر تب جب جادو جنات کی کاٹ کا عمل پڑھا جا رہا ہو۔
ایک ضروری نوٹ سن لیں۔ وہ یہ کہ اس عمل کے بعد ممکن ہے جنات نظر آنے لگیں۔ جب آپ کسی جناتی مریض کا ایتھر دیکھیں گے تو ہو کالا اور کمزور نظر آۓ گا۔ اس کے گھر کا بھی ہیں حال ہوگا۔ تو اگر مضبوط دل ہے تو کریں یہ عمل ورنہ نہ کریں۔ 
میری تحریر کو کوٸی اپنے نام سے شٸیر نہ کرے کیونکہ بہت سے عامل ایسا کر رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment